مگس بان شہد کی مکھیوں کو بیری کے جنگلات کی طرف کوچ کروانا شروع کر چکے…
زیادہ تر مگس بانوں کی کوشش ہوتی ہے کہ کرک کے علاقے کی طرف جایا جائے کہ وہاں کے بیری کے جنگلات میں دیگر پھول نا ہونے سے خالص بیری کی اعلی کوالٹی میسر ہو جاتی ہے..
60، 70 ہزار روپے پہ مزدا کرایہ پہ کروا کر شہد کی مکھیوں کے ڈبے اس پہ لوڈ کروائے یہ مگس بانوں کے لئے ایک سخت مشکل اور محنت طلب دن ہوتا ہے جب مکھیوں کو ایک پھول سے دوسرے پھول کے لئے دوسرے علاقوں کو منتقل کیا جاتا ہے کیونکہ اس پہ کافی اخراجات آتے ہیں
اب جو احباب یہ سمجھتے یا کہتے ہیں کہ یہ موجودہ سب شہد چینی کا شیرہ مکھیوں کو ڈال کر حاصل شدہ ہے ان احباب کے لئے سوچنے سمجھنے کا مقام ہے کہ اگر واقعی ایسا ہوتا تو یہ مگس بان بیچارے کیوں لاکھوں روپے لگا کر خود کو مشقت میں ڈال کر مختلف پھولوں کے لئے مختلف علاقوں کے جنگلات کی طرف مکھیوں کو لے جاتے ہیں ایسے جنگلات جہاں دن کو بھی بندہ ڈر جائے جو بنیادی ضروریات (بجلی، پانی وغیرہ) سے کوسوں دور جنگلات میں ڈبوں کو رکھا جاتا ہے صرف اور صرف اس لئے کہ اعلی سے اعلیٰ کوالٹی شہد کا حصول ممکن ہو سکے
کیونکہ ایسا شہد ہاتھوں ہاتھ نکلتا ہے اپنے مرضی کے ریٹ سے سیل ہوتا ہے کسٹمر منتیں کرکے منہ مانگی قیمت دیتا ہے
جب کہ چینی والا شہد چینی کے اخراجات ڈال کر کوڑی کے داموں سیل ہوتا ہے پہلے تو کوئی ڈیلر وہ شہد خریدتا نہیں دوسرا اگر کوئی ایسا شہد خریدنا چاہے بھی تو وہ ریٹ لگاتا ہے جتنا چینی دینے کی مد میں اس سے زیادہ اخراجات ہو چکے ہوتے ہیں اس لئے….
کوئی بھی بیوقوف نہیں کہ خالص پھولوں کے رس کا شہد جو کہ مفت میں مہیا ہوتا ہے ہاتھوں ہاتھ بکتا ہے زیادہ قیمت میں بکتا ہے اس کے بجائے چینی کے اخراجات برداشت کرکے کمزور کوالٹی کا شہد حاصل کرے جس کو کوئی منہ نہیں لگاتا یا انتہائی کم قیمت میں فروخت ہوتا ہے جس سے چینی کی مد میں کئے گئے اخراجات بھی پورے نہیں ہوتے
بہت سے سمجھ بوجھ رکھنے والے احباب بھی یہ الزام لگاتے ہیں کہ فارمی شہد سب کا سب چینی والا ہوتا ہے اس کا حقیقت سے بہت کم تعلق ہے
ہاں….
جن دنوں کوئی بھی پھول نہیں ہوتا یا جس دن مکھیوں کو ایک پھول سے دوسرے پھول کی طرف منتقل کیا جاتا ہے ان دنوں مجبوری کی بناء پہ مکھیوں کو زندہ رکھنے کے لئے چینی کا شیرہ دیا جاتا ہے مگر اس دوران ان سے شہد نہیں حاصل کیا جاتا ہے کیونکہ چینی اتنی دی جاتی ہے کہ مکھیاں زندہ رہ سکیں کہ آپ احباب کو چینی کے موجودہ ریٹوں کا بھی بخوبی علم ہو گا
ہاں جو احباب یہ کہتے ہیں کہ ہم نے خود چینی کا شیرہ دیتے ہوئے دیکھا تو وہ ان دنوں کی بات ہوتی ہے جب کوئی بھی پھول نہیں ہوتا اور صرف مکھیوں کو زندہ رکھنے کے لئے مجبوراً شیرہ دیا جاتا ہے
دوسری طرف مگس بان بارش نا ہونے کی وجہ، پھولوں کی کمی کی بناء پر یا مکھیوں کے کمزور ہونے کی صورت میں مجبوراً چینی ڈالتے ہیں کہ زیادہ شہد حاصل کر سکیں ان کا شہد مارکیٹ میں کوڑیوں کے داموں بکتا ہے اور ان کو مگس بانوں کی نظر میں اچھا نہیں سمجھا جاتا
تو بات کا خلاصہ یہ ہوا کہ
مگس بانوں کی پوری کوشش ہوتی ہے کہ بلکل خالص کوالٹی کا شہد مارکیٹ میں لائیں کہ انہوں نے جو اخراجات کئے ہوتے ہیں اور جنگلات میں مکھیوں کے ساتھ رہتے ہوئے تکالیف برداشت کی ہوتی ہیں اعلیٰ کوالٹی کا شہد منہ مانگی قیمت میں فروخت کرکے اچھے سے اچھا منافع پا سکیں…